loading...

خیبر صهیون تحقیقاتی ویب گاه

بازدید : 433
چهارشنبه 9 ارديبهشت 1399 زمان : 23:23

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ۱۹۶۷ کے بعد صہیونی ریاست کے ہاتھوں مقبوضہ فلسطین میں تمام تاریخی اور ثقافتی آثار چاہے وہ مسلمانوں سے تعلق رکھتے ہوں یا عیسائیوں سے، کی نابودی کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے رد عمل میں مسلمانوں، عیسائیوں اور دنیا کے حریت پسندوں لوگوں حتی بعض یہودیوں نے بھی اسرائیل کے‌‌ان‌گھنوئنے اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اگر چہ بیت المقدس یا یورشلم انسانی ثقافت میں ایک خاص مقام کا حامل ہے اور اس کی معنوی اور تاریخی اہمیت کسی پر بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے لیکن اسرائیل کی طرف سے اس ثقافتی شہر پر جارحیت، کسی کے لیے بھی قابل تحمل نہیں ہے۔
فلسطین اتھارٹی واچ ۹ ویں کانفرنس ۱۹۷۱ میں نے عرب سماج کو یہ تجویز پیش کی کہ بیت المقدس کے تاریخی آثار کے امور کے لیے ایک علمی‌کمیٹی تشکیل دی جائے جو علاقے میں اسرائیل کی بے راہ رویوں کا جائزہ بھی لے اور تاریخی آثار کے تحفظ کے سلسلے میں اسرائیلی عہدیداروں کے جھوٹے دعوؤں کو ثابت بھی کرے۔ عرب سماج نے چھپن(۵۶) اداری مٹینگوں کے بعد اس تجویز کو قبول کیا اور ایک کمیٹی تشکیل دی۔
اس کمیٹی کی منجملہ تحقیقات ’’کشاف البلدان الفلسطینیة‘‘ (فلسطینی شہروں کی رہنمائی) ڈاکٹر اسحاق موسی حسینی کی تالیف ۱۹۷۳ میں اور جامع بیت المقدس۱۹۷۹ میں منظر عام پر آئیں۔
یہاں پر در حقیقت یہ اہم سوال سامنے آتا ہے کہ کیوں سرزمین فلسطین کے تاریخی آثار کو صفحہ ہستی سے مٹایا جائے؟ اس کی دلیل کیا ہے؟
کیا لوگوں میں ایک ایسی آزاد فکر اور وسعت نظر رکھنے والی ثقافتی تحریک وجود میں نہیں آنا چاہیے جو‌‌ان‌آثار قدیمہ کو ہمیشہ زندہ اور محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہو؟ کیا اصلا فلسطین کے تاریخی آثار کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے کہ نہیں؟ اگر ہماری ذمہ داری ہے تو آپ کی نظر میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‌‌ان‌سوالات کے جوابات قارئین حضرات ذیل میں ارسال کر سکتے ہیں۔

فلسطینی لہو پر قائم اسرائیلی ڈھانچہ
نظرات این مطلب

تعداد صفحات : 3

آمار سایت
  • کل مطالب : 37
  • کل نظرات : 0
  • افراد آنلاین : 1
  • تعداد اعضا : 0
  • بازدید امروز : 12
  • بازدید کننده امروز : 8
  • باردید دیروز : 38
  • بازدید کننده دیروز : 27
  • گوگل امروز : 0
  • گوگل دیروز : 0
  • بازدید هفته : 90
  • بازدید ماه : 2168
  • بازدید سال : 23798
  • بازدید کلی : 54554
  • کدهای اختصاصی